داتا گنج بخش
جن کا پورا نام شیخ سیّد ابو الحسن علی ہجویری ہے، 11ویں صدی کے سنی مسلمان، غزنوی سلطنت کے صوفی، عالم دین اور مبلغ تھے، جو کشف المحجوب کی تالیف کے لیے مشہور ہوئے۔ کہا جاتا ہے کہ علی ہجویری نے اپنی تبلیغ کے ذریعے جنوبی ایشیا میں اسلام کے پھیلاؤ میں "نمایاں" کردار ادا کیا، ایک مورخ نے انہیں "برصغیر پاک و ہند میں اسلام کو پھیلانے والی اہم ترین شخصیات میں سے ایک" کے طور پر بیان کیا۔
پیدائش اور خاندان
داتا گنج بخش کی پیدائش 1009ء میں افغانستان کے شہر غزنی میں ہوئی۔ آپ کے والد کا نام سید عثمان ہجویری تھا، جو ایک نیک اور متقی شخص تھے۔ آپ کی والدہ کا نام فاطمہ تھا۔ آپ کی کنیت ابو الحسن اور لقب داتا گنج بخش تھا۔
تعلیم اور تربیت
داتا گنج بخش نے اپنی ابتدائی تعلیم اپنے والد سے حاصل کی۔ پھر، آپ نے مختلف علوم کی تعلیم کے لیے سفر شروع کیا۔ آپ نے شام، عراق، مصر، فارس اور دیگر ممالک میں سفر کیا اور بہت سے مشہور علماء سے تعلیم حاصل کی۔ آپ کے اساتذہ میں ابو الفضل محمد بن الحسن الختلی، ابو القاسم عبداللہ الکریم بن ہوازن القشیری، امام ابو العباس بن محمد اشقانی، شیخ ابو سعید ابو الخیر، خواجہ احمد مظفربن احمد حمدان اور دیگر شامل ہیں۔
بیعت اور تبلیغ
داتا گنج بخش نے 460ھ میں ابو الفضل محمد بن الحسن الختلی سے بیعت کی۔ آپ کی بیعت کے بعد، آپ نے اپنی تبلیغی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ آپ نے خراسان، ماوراء النہر، ایران اور عراق میں تبلیغ کی۔ پھر، آپ نے ہندوستان کا سفر کیا اور لاہور میں سکونت اختیار کی۔ آپ نے لاہور میں ایک خانقاہ کی بنیاد رکھی، جہاں آپ نے بہت سے مریدوں کو تربیت دی۔
کشف المحجوب
داتا گنج بخش کی سب سے اہم تصنیف کشف المحجوب ہے۔ یہ کتاب تصوف پر ایک اہم کتاب ہے، جس میں تصوف کے نظریات اور اصولات بیان کیے گئے ہیں۔ یہ کتاب فارسی زبان میں لکھی گئی ہے۔
وصال
داتا گنج بخش کا وصال 25 ستمبر 1072ء کو لاہور میں ہوا۔ آپ کی قبر لاہور میں ہے، جو ایک مشہور زیارت گاہ ہے۔
داتا گنج بخش کی خدمات
داتا گنج بخش نے جنوبی ایشیا میں اسلام کے پھیلاؤ میں اہم کردار ادا کیا۔ آپ نے اپنی تبلیغی سرگرمیوں کے ذریعے بہت سے لوگوں کو اسلام کی طرف راغب کیا۔ آپ نے کشف المحجوب جیسی اہم کتابیں بھی تالیف کیں، جن سے تصوف کے نظریات اور اصولات کی وضاحت ہوئی۔
داتا گنج بخش کی خدمات کی وجہ سے، آپ کو "داتا گنج بخش" کا لقب دیا گیا۔ یہ لقب فارسی زبان کے دو الفاظ "داتا" اور "گنج بخش" سے مل کر بنا ہے، جس کا مطلب ہے "خزانے بخشنے والا"۔ یہ لقب آپ کی سخاوت اور خیرات کرنے کی عادت کی وجہ سے دیا گیا ہے۔
داتا گنج بخش کی یاد میں، ہر سال لاہور میں ایک عظیم الشان عرس منایا جاتا ہے۔ اس عرس میں لاکھوں لوگ شرکت کرتے ہیں۔